Thus Spoke Zaratustra اسطرح بولا زردشت

اسطرح/یوں  بولا زردشت

ایک کتاب ہر کسی کیلیئے اور کسی ایک کیلیئے نہیں

 

زردشت کی تعارفی تقریر

 

1

 

          جب زردشت تیس سال کا تھا، اس نے اپنے گھر اور گھر کی جھیل کو چھوڑ دیا، اور پہاڑوں میں چلا گیا۔ یہاں وہ اپنی شخصیّت اور تنہائی سے لطف اندوز ہوا، اور دس سال میں اس سے اکتایا نہیں۔ لیکن آخرکار اس کے دل میں ایک تبدیلی آئی، اور وہ صبح ہوتے ہی اٹھا، سورج کے سامنے آیا اور اس سے اسطرح بولا: "اے عظیم ستارے، تمھاری خوشی کیا ہوتی اگر وہ نہ ہوتے جن کیلیئے تم چمکتے ہو؟

          "تم دس سال (تک) میری غار تک پہنچتے رہے ہو: تمھاری روشنی اور تمھارا سفر ختو ہو گئے ہوتے اگر میں، میرا عقاب اور میرا سانپ نہ ہوتے۔

          "لیکن ہم نے ہر صبح تمھارا انتظار کیا، تمھاری وافر روشنی تم سے حاصل کی اور اس وجہ سے تمہیں مقدس ٹھرایا۔

          "دیکھو، میں میری دانشمندی سے بیزار ہوں، ایک شہد کی مکھی کی طرح جس نے بہت زیادہ شہد اکٹھا کر لیا ہو؛ مجھے (مزید دانشمندی حاصل کرنے کیلیئے) ہاتھ حد سے زیادہ پھیلانے پڑتے ہیں۔

          "میں (اسے) تقسیم کر کے دیتا رہوں گا، اس وقت تک جب تک (کہ) انسانوں میں سے دانشمند ایک بار پھر اپنی نادانی پر خوش ہو سکیں، اور غریب اپنی امیری پر۔

          "اس مقصد کیلیئے مجھے گہرایوں میں نازل[1] ہونا ہو گا، جیسا (کہ) تم کرتے ہو رات کے وقت جب تم سمندر کے پیچھے جاتے ہو اور پھر بھی زیر عالم[2] تک روشنی پہنچاتے ہو، اے بے حد مالدار ستارے۔

          "تمھاری طرح مجھے بھی زیر[3] (نشیب) میں جانا ہو گا، جیسا کہ انسان کہتا ہے اور جن تک میں نازل ہونا چاہتا ہوں۔

          "تو پھر مجھے برکت دینا، اے خاموش آنکھ جو بے پناہ مسّرت کو بھی بنا حسد کے دیکھ سکتی ہے۔

          "اس پیالے کو برکت دو جو چھلک کر بہنے کا طلبگار ہے، کہ اس میں سے سنہرہ پانی بہے اور ہر جگہ تمھاری دلکشی[4] کا عکس پہنچائے۔

          "دیکھو، یہ پیالہ دوبارہ خالی ہونا چاہتا ہے اور زردشت دوبارہ آدمی بننا چاہتا ہے۔"

یوں/اسطرح زردشت زیر (نشیب میں) جانا شروع ہوا۔

2

زردشت (اکیلا ہی) پہاڑیوں سے اکیلا ہی نازل ہوا، رستے میں کسی سے دوچار ہوئے بغیر۔ لیکن جُوں ہی وہ جنگل میں داخل ہوا، اُس (زردشت) نے اپنے سامنے ایک ضعیف آدمی کو پایا جو اپنی مقدّس جھونپڑی کو چھوڑ کر درختوں میں جڑی بُوٹیاں ڈھونڈنے آیا ہوا تھا۔ اور بُوڑھا آدمی زردشت سے اِسطرح (یُوں) بولا:

          "یہ خانہ بدوش[5] میرے سامنے کوئی اجنبی نہیں ہے: بہت سال ہوئے یہ اِس راہ سے گزرا تھا۔ اسے زردشت کہا جاتا تھا، لیکن یہ تبدیل ہو گیا ہے۔ اُس وقت تم اپنی راکھ پہاڑوں پر لے کر گئے تھے؛ کیا اب تم اپنی آگ میدانوں میں لے کر جائو گے؟ کیا تمہیں ایک آتش زن[6] جیسی سزا ملنے کا ڈر نہیں ہے؟

          "ہاں، میں نے زردشت کو پہچان لیا ہے۔ اسکی آنکھیں پاکیزہ ہیں، اور اِس کے چہرے کے اِرد گِرد کوئی کراہت[7] نہیں چھُپی ہوئی۔ کیا یہ چلتا نہیں کِسی ناچنے والے کی طرح؟

          "زردشت بدل گیا ہے، زردشت اب بیدار ہے؛ اَب تمہیں سونے والوں کے مابین[8] کیا چاہیے؟ تم اپنی تنہائی میں رہے جیسا کہ سمندر کے اندر، اور سمندر تمھارا باربردار بنا[9]۔ افسوس، کیا اَب تم ساحل پر چڑھائی کرو گے؟ افسوس، کیا تم اپنا جسم ایک مرتبہ پھر گھسیٹو گے؟"

زردشت نے جواب دیا: "میں محبِ انسان ہوں[10]۔"

بزرگ نے پوچھا، "میں کیونکر جنگل اور سحرا میں گیا تھا؟ کیا اِس وجہ سے نہیں کہ میں نے انسان سے بے پناہ محبّت کی تھی؟ اب میں محبّ خُدا ہوں؛ محبّت انسان سے مجھے نہیں[11]۔ میرے سامنے انسان ایک بہت عیب دار چیز ہے۔ محبّتِ انسان مجھے مار دے گی۔"

زردشت نے جواب دیا: "کیا میں محبت کے بارے میں بولا؟ اِنسانوں کیلیئے میں ایک تحفہ لایا ہوں۔"

"انہیں کُچھ نہ دو!" بزرگ نے کہا۔ "اسکی بجائے، اُن کے بوجھ کا (ایک) کچھ حصّہ لے لو اور بوجھ سمبھالنے میں اُن کی مدد کرو۔ یہ اُن کیلیئے بہترین ہو گا، چاہے (یہ صرف تمھارے لیے بہتر ہے!) صرف تمھیں اِس میں سے کوئی بہتری مِلے! اور اگر تم نے انہیں کچھ دینا ہے، تو انہیں خیرات کے علاوہ اور کچھ نہ دو، اور اِس (کیلیئے بھی انہیں) کی بھی انہیں بھیک مانگنے دو!"

"نہیں،" زردشت نے جواب دیا۔ "میں خیرات نہیں دیتا۔ میں اتنا غریب نہیں کہ ایسا کروں۔"

بزُرگ زردشت پر (ہنسے) ہنسا اور اِسطرح بولا (بولے): "تو دھیان رکھنا کہ وہ تمھارے خزانے قبول کر لیں۔ جوگیوں کے بارے میں وہ مشکُوک رہتے ہیں، اور یقین نہیں کرتے کہ ہم تحفات کے ساتھ آتے ہیں۔ گلیوں میں ہمارے قدموں کی آواز بہت سنسان لگتی ہے۔ اور کیا ہو گا (کہ) جب رات کے وقت، اپنے بستروں میں مقیم وہ کسی آدمی کو طلوعِ آفتاب سے کافی دیر پہلے چلتا سُنیں گے – ممکن ہے وہ ایک دوسرے سے پوچھیں گے، چور کہاں جا رہا ہے؟

"انسان کی طرف نہ جائو۔ جنگل میں ہی رہو! چاہے جانوروں کی طرف ہی کیوں نہ چلے جائو! تم میری طرح کیوں نہیں بننا چاہتے – ریچھوں میں ریچھ، پرندوں میں پرندہ؟"

اور بزرگ جنگل میں کیا کر رہا (رہے) ہے (ہیں)؟" زردشت نے پوچھا۔

بزرگ نے جواب دیا: "میں گانے (تخلیق) بناتا ہوں اور اُنہیں گاتا ہوں؛ اور جب میں گانے بناتا ہوں، میں ہنستا، روتا اور (منہ میں) گنگناتا ہوں: اِسطرح میں خُدا کی حمدوثنا کرتا ہوں۔ گانے، رونے، ہنسنے اور گنگنانے سے میں اُس خدا کی تعریف کرتا ہوں جو میرا خدا ہے۔ لیکن تم ہمارے لیے کونسی چیز (کونسا) تحفہ لائے ہو؟"

          جب زردشت نے یہ الفاظ سُنے تو اُس نے بزرگ کو الوداع (کہا) کیا اور کہا: "میں بھلا تمہیں کیا دے سکتا ہوں؟ لیکن مجھے اب جلدی جانے دیجیئے(،) اس سے پہلے کہ میں آپ سے کچھ لے لُوں!" اسطرح وہ جُدا ہوئے، (بُڈھا) ایک بوڑھا اور ایک آدمی (جوان)، دو لڑکوں کی طرح ہنستے ہوئے۔

لیکن جب زردشت اکیلا تھا، وہ اپنے دل سے اسطرح (یوں) بولا: "کیا یہ ممکن ہے؟ کہ اِس جنگل کے ضغیف بزرگ نے ابھی اِس بارے میں کچھ نہیں سُنا، کہ خُدا مر گیا (بے جان ہو/انتقال کر گیا) ہے!"

3

جب زردشت اگلی بستی میں پہنچا، جو جنگل کے کنارے پر تھی، تو اُس نے (دیکھا کہ) بہت سے لوگ بازار میں جمع پائے؛ کیونکہ یہ وعدہ کِیا گیا تھا کہ وہاں کھِچی رسّی پر چلنے والا قلاباز[12] ہو گا۔ اور پھر زردشت لوگوں سے اِسطرح بولا: "میں تمھیں مردِکامل[13] کی ہدایت[14] دیتا ہوں۔ انسان ایک ایسی چیز ہے جس کو/جو ایک دن سَر[15] کر لیا جائے گا۔ تُم نے اسے سر کرنے کیلیئے کیا کُچھ کیا ہے؟

"آج تک ہر ہستی[16] نے کوئی ایسی چیز بنائی ہے جو اس سے برتر/بالا ہو۔ اور کیا تم اِس عظیم سیلاب کا جذر[17] بننا چاہتے ہو، اور یہاں تک کہ تم بجائے اسکے کہ انسان کو سر کرو تم واپس حیوان بننا چاہتے ہو/ انسان کے سامنے بندر کیا ہے؟ ایک قابلِ طنز شَے یا ایک درد ناک[18] الجھن[19] اور انسان بھی مردِکامِل کیلیئے یہی ہو گا: ایک قابل طنز شے یا ایک درد ناک الجھن۔ تم نے کیچوے[20] سے لے کے (کر) انسان تک اپنا راستہ بنایا ہے، لیکن کیچوا اب بھی تم میں کثرت سے موجود ہے۔ ایک وقت تھا جب تم بندر تھے، اور اب بھی، انسان ہر کسی/کسی بھی بندر سے زیادہ بندر ہے۔

"تم میں سے جو بھی سب سے زیادہ دانآ ہے، صرف ایک پودے اور بھُوت[21] کا تصادم[22] اور جوڑ[23] ہے۔ لیکن کیا میں تمھیں بھوت یا پودے بننے کی دعوت دیتا ہوں؟

"دیکھو، میں تمھیں مردِکامِل کی ہدایت دیتا ہوں۔ مردکامل جہاں[24] کی مُراد[25] ہے۔ اپنی رضا[26] کو کہنے دو: مردکامل جہاں کی مراد ہو گا! میں تم سے التجا کرتا ہوں[27]۔ میرے بھائیو، جہاں کے وفادار[28] رہنا، اور اُن کا یقین نہ کرنا جو تمھیں دُوسرے جہانوں[29] کی آس[30] دلاتے ہیں! زہرساز[31] ہیں یہ، چاہے یہ جانیں یا نہ جانیں۔ زندگی سے نفرت[32] کرتے ہیں یہ، زوال پزیر[33] اور خود کو زہر آلودہ کردہ[34]، جن سے جہاں عاجز[35] ہے: تو اِنہیں رخصت کر دو[36]۔

"ایک وقت تھا کہ خدا کے خلاف گناہ(،) گناہِ کبیرہ تھا؛ لیکن خدا مر (انتقال کر) گیا ہے، اور یہ گناہگار بھی اس کے ساتھ ہی مر گئے۔ اب جہاں کے خلاف گناہ ایک بھیانک چیز ہے، اور جہاں کی مراد سے زیادہ ناقابلِ سمجھ کی تعظیم[37] کرنا۔

"ایک وقت تھا کہ روح[38] (ضمیر) جسم کو تحقیر[39] کی نظر سے دیکھتا تھا، اور اُسوقت اسکی حقارت سب سے بڑھ کر تھی: وہ چاہتا تھا کہ جسم لاغر[40]، خوفناک (؟)[41] اور فاقہ کش[42] (محتاج) ہو۔ اِس طریقے سے وہ جسم و جہاں سے آزاد ہونا چاہتا تھا۔ آہ، یہ روح ابھی بھی لاغر، خوفناک (؟) اور فاقہ کش تھی: اور ظلم[43] اس روح کی شہوت[44] تھی/تھا۔ لیکن آپ بھی، میرے بھائیو، مجھے بتائو: تمھارا جسم تمھاری روح کے بارے میں کیا اعلان[45] کرتا ہے؟ کیا تمھاری روح غریبی[46]، غلاظت[47] اور آفت زدہ[48] اطمینان[49] نہیں ہے؟

"بے شک، انسان ایک آلودہ[50] نالہ[51] (دریا/ندی) ہے۔ خود کو ایک سمندر ہونا چاہیے اگر ایک آلودہ نالے کو ناپاک ہُوئے بغیر وصول کرنا[52] ہے تو۔ دیکھو، میں تمھیں مردِکامل کی ہدایت دیتا (کرتا) ہوں: وہ ایسا (ہی) سمندر ہے؛ اُسی میں تمھاری کبیر[53] حقارت[54] زیر[55] (نشیب میں) جا سکتی ہے۔

"تمھارا بہترین مشاہدہ[56] (تجربہ) کیا ہو سکتا ہے؟ یہ (وہ) عظیم حقارت کی گھڑی ہے۔ ایسی گھڑی جس میں تمھاری خوشی بھی تمھاری کراہت[57] (کو ابھارے)، غور و فکر[58] اور عصمت[59] کو اُبھارے[60]۔

"وہ گھڑی جب تم کہو، 'میری خوشی سے کیا فرق پڑتا ہے؟ یہ تو غریبی، غلاظت اور آفت زدہ اطمینان ہے۔ لیکن میری خوشی کو میرے وجود[61] کو واجب ٹھہرانا[62] چاہیے۔'

"وہ گھڑی جب تم کہو، 'میرے غور و فکر سے کیا فرق پڑتا ہے؟ کیا اِسے اُسی طرح علم کی آرزُو[63] ہے جس طرح ایک شیر کو کھانے کی؟ یہ غریبی، غلاظت اور افت زدہ اطمینان ہے۔'

"وہ گھڑی جب تم کہو، 'میری عصمت سے کیا فرق پڑتا ہے؟ آج تک اس نے مجھے طیش[64] نہیں دلایا۔ کتنا عاجز ہوں میں اپنی نیکی اور بدی سے! یہ سب غریبی، غلاظت اور آفت زدہ اطمینان ہے۔'

"وہ گھڑی جب تم کہو، 'میرے انصاف[65] (عدل) سے کیا فرق پڑتا ہے؟ میں نہیں دیکھ پایا کہ میں آگ اور ایندھن[66] ہوں۔ لیکن انصاف کرنے والے (عادل) آگ اور ایندھن ہیں۔'

"وہ گھڑی جب تم کہو، 'میرے ترس[67] کھانے سے کیا فرق پڑتا ہے؟ کیا ترس وہ صلیب نہیں جس پر انسان سے محبّت کرنے والا ٹھوک دیا گیا تھا/ہے؟ لیکن میرا ترس کوئی مصلوبیّت[68] نہیں۔'

"کیا تم نے اب تک ایسا بولا ہے؟ کیا تم نے اب تک ایسا چیخا[69] ہے؟ کاش کہ میں نے تمھاری ایسی چیخیں سُنِيں ہوتِیں!

٭"تمہارے گناہ نہیں، بلکہ تمھاری کنجوسی[70] (کفایت) جنّت سے التجا[71] کرتی ہے؛ تمھارے گناہوں میں بھی تمھاری کمینگی[72] جنّت سے التجا کرتی ہے۔

٭"کہاں ہے وہ آسمانی بجلی جو تمھیں آ کے چُومے؟ کہاں ہے وہ جنون[73] جس سے تمھیں بھا ہوا ہونا چاہیے؟

"دیکھو، میں تمھیں مردکامل کی ہدایت دیتا ہوں: وہ یہ بجلی ہے، وہ یہ جنون ہے۔"

جب زردشت یہ کہہ چُکا، ایک شخص پُکارا[74]: "ہم نے قلاباز کے بارے میں بہت کُچھ سُن لیا؛ اب ہمیں اُسے دیکھنے بھی تو دو (دیں)!" اور تمام لوگ زردشت پر ہنسے۔ لیکن قلاباز، یہ سوچتے ہوئے کہ بات اس کے بارے میں ہو رہی ہے، نے اپنا کرتب شروع کیا۔

4

اسکے باوجود زردشت نے لوگوں کی توجّہ اپنی طرف رکھی اور حیران ہوا۔ 'لہذا[75] وہ اسطرح بولا:

          "انسان ایک رسّی ہے، جانوروں اور مردکامل کے درمیان بندھی ہوئی – ایک رسّی گہری غار[76] کے اُُوپر – ایک خطرناک آرپار[77]، ایک خطرناک آنیوالا[78]، ایک خطرناک یاد[79]، ایک خطرناک لرزنا اور ٹھہرنا[80]۔

          "انسان میں کونسی عُمدہ[81] شَے ہے کہ وہ ایک پُل ہے اور ایک انجام[82] نہیں: انسان میں قابلِ محبّت شے ہے کہ وہ ایک آغاز[83] اور ایک زیر جانا (نشیب آوری) ہے۔

          "میں اُن سے محبّت/پیار کرتا ہوں جنہیں زیر جانے کے بغیر جینا نہیں آتا، کہ وہی ہیں جو پار پہنچتے ہیں ("مجھے ان سے محبّت ہے جنہیں زیر/نشیب میں جائے بغیر جینا نہیں آتا، کہ وہی ہیں جو پار پہنچتے ہیں)۔

٭        "مجھے/میں خود کو حقارت کی نظر سے دیکھنے والوں[84] سے محبّت ہے کیونکہ وہی ہیں جو دوسرے ساحل کا احترام[85] (سے پیار) کرنے والے اور اسکی تمنّا[86] کی کِرنیں[87] ہیں۔

          "مجھے اُن سے محبّت ہے جو (ستاروں کے پیچھے اپنے) زیر جانے اور (اپنی) قربانی کی وجہ (نہیں) ستاروں کے پیچھے نہیں ڈھونڈھتے، بلکہ (لیکن) اپنی جان زمین کیلیئے قربان کر دیتے ہیں، کہ ایک دن زمین مردکامل کی ہو جائے۔

          "مجھے اُس سے محبّت ہے جو جاننے کیلیئے جیتا ہے، اور جو جاننا چاہتا ہے تاکہ[88] ایک دن مردکامل جی سکے۔ اسلیئے وہ زیر جانا چاہتا ہے۔

          "مجھے اُس سے محبّت ہے جو مردکامل کا گھر بنانے کیلیئے جدّ و جہد[89] اور ایجاد[90] کرتا ہے، اور زمین، جانوروں اور پودوں کو (اس کیلیئے) اُسکی آمد کیلیئے تیار کرتا ہے: کہ اسلیئے وہ زیر جانا چاہتا ہے۔

          "مجھے اُس سے محبّت ہے جو اپنی عصمت[91] (صِفت) سے پیار کرتا ہے، کہ عصمت زیر جانے کی قُوّتِ ارادی[92] اور تمنّا کی کِرن ہے۔

          "مجھے اُس سے محبّت ہے جو اپنی روح[93] (نفس، آتما) کا ایک قطرہ بھی اپنے لیے نہیں رکھتا بلکہ[94] (لیکن) سراسر[95] اپنی عصمت کی روح بننا چاہتا ہے: اسطرح وہ پُل پر روح کی طرح چلتا ہے۔



[1] Descend: نازل/نشیب

[2]  Underworld: زیر عالم

[3] Under: زیر

[4]  Delight: دلکشی

[5]  Wanderer: خانہ بدوش

[6]   ?: آتش زن

[7]  Disgust: کراہت

[8]  Among: مابین

[9]  The sea carried you: سمندر تمھارا باربردار بنا

[10]  I love man: میں محبّ انسان ہوں

[11] Man I love not: محبّت انسان نے مجھے نہیں

[12]  Acrobat: قلاباز

[13]  Overman/Superman: مردِکامِل

[14]  Teach: ہدایت دینا

[15]  Overcome: سر کرنا

[16]  Being: ہستی

[17]  Ebb: جذر

[18]  Terrible: درد ناک

[19]  Embarrassment: اُلجھن

[20]  Worm: کیچوے

[21]  Ghost: بھوت

[22]  Conflict: تصادم

[23]  Cross: جوڑ

[24]  Earth: جہاں

[25]  Meaning: مراد

[26]  Will: رضا

[27]  I beseech you: میں تم سے التجا کرتا ہوں

[28]  Faithful: وفادار

[29]  Otherworlds: دوسرے جہان

[30]  Hope/Expectation: آس

[31]  Poison-mixers: زہر ساز

[32]  Despise: نفرت کرنا

[33]  Decaying: زوال پزیر

[34]  *: خود کو زہر آلودہ کردہ

[35]  Weary: عاجز

[36]  Let them go: انہیں رخصت کر دو

[37]  *: تعظیم

[38]  Soul: روح

[39]  Contempt: تحقیر

[40]  Meager: لاغر

[41]  Ghastly: خوفناک

[42]  Starved: فاقہ کش

[43]  Cruelty: ظلم

[44]  Lust: شہوت

[45]  Proclaim: اعلان کرنا

[46]  Poverty: غریبی

[47]  Filth: غلاظت

[48]  Wretched: آفت زدہ

[49]  Contentment: اطمینان

[50]  Polluted: آلودہ

[51]  Stream: نالہ

[52]  Receive: وصول کرنا

[53]  Great: کبیر

[54]  Contempt: حقارت

[55]  Go under: زیر جانا

[56]  Experience: مشاہدہ

[57]  Disgust: کراہت

[58]  Reason: غور و فکر

[59]  Virtue: عصمت

[60]  Arouse: ابھارے

[61]  Existence: وجود

[62]  Justify: واجب ٹھہرانا

[63]  Crave: آرزو کرنا

[64]  Rage: طیش

[65]  Justice: انصاف

[66]  Fuel: ایندھن

[67]  Pity: ترس کھانا

[68]  Crucifixion: مصلوبیّت

[69]  Cried: چیخنا

[70]  Thrift: کنجوسی

[71]  Cry: التجا

[72]  Meanness: کمینگی

[73]  Frenzy: جنون

[74] Cried: پکارا

[75]  Then: لہذا

[76]  Abyss: گہری غار

[77]  Across: آرپار

[78]  On-the-way: آنیوالا

[79]  Looking-back: یاد

[80]  Shuddering and stopping: لرزنا اور ٹھہرنا

[81]  Great: عمدہ

[82]  End: انجام

[83]  Overture: آغاز

[84]  Despisers, Great: خود کو حقارت کی نظر سے دیکھنے والے؟

[85]  Reverers: احترام کرنے والے

[86]  Longing: تمنّا

[87]  Arrows: کرنیں

[88]  So: تاکہ

[89]  Work: جدّ و جہد

[90]  Invents: ایجاد کرتا ہے

[91]  Virtue: عصمت

[92]  Will: قوّتِ ارادی

[93]  Spirit: روح

[94]  But: بلکہ

[95]  Entirely: سراسر